اب اگر کسی کے سامنے بھی 2020 کا تذکرہ کیا جاتا ہے تو
اکثر کی زباں سے پہلے یہ ہی الفاظ نکل رہے ہیں کہ بھائی ! اس منحوس سال کا نام بھی مت لو۔اکثر
لوگ یہ ہی کہہ رہے کہ اس سال نے ہم سے ہمارے رشتے داروں کو جدا کردیا ۔اس سال نے
ہماری معشیت کو تباہ کردیا۔زندگی کا ہر شعبہ مکمل طور پر متاثر ہوا ہے ۔جس سے بھی
بات کی جائے سبھی 2020 کے منفی پہلوؤں کا تذکرہ کرتا دیکھائی دے رہا ہے لیکن ذہن
کے گوشے سے یہ صدائیں بھی بلندہورہی ہیں کہ 2020 کو برا نہ کہو کیونکہ اس نے ہمیں
زندگی کے وہ اسباق دوبارہ پڑھوا دیں ہیں جسے شاید ہم بھول چکے تھے۔
وائرس سے ہونے والی اموات میں پوشیدہ راز
سال 2020 کی یہ سب سے بڑی تلخ حقیقت یہ ہے کہ اس سال
کورونا وائرس جسے کوویڈ19 کا نام دیا گیا اس سے دنیا بھر میں کروڑہاافراد کی موت
ہوئی ہے اور شاید ہی ہمارے اطراف کوئی ایسا خاندان ہوگا جس میں اس سال کوئی موت
واقع نہیں ہوئی ہو۔کورونا کی وجہ سے ہونے والی بے شمار اموات نے ہمیں یہ یاد
دلادیا ہے کہ زندگی میں آپ کسی بھی شخص کے ساتھ کتنے ہی قریب کیوں نہ ہوں اسے ایک
دن آپ سے جدا ہونا ہے لہذا ہمیں اپنے عزیز کی دنیوی فکر کے ساتھ اس کی آخرت کی فکر
پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہے اور جو گزر چکے ہیں ان کےلئے اب جو کچھ ہوسکتا ہے اسے
کر گزرنے پر توجہ مبذول کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔
لاک ڈاؤن اور رات کا کرفیو
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کےلئے ساری دنیا میں
لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور اس لاک ڈاؤن نے زندگی کی رفتار کو ایک دم سے روک دیا ۔کئی
دنوں نہیں بلکہ مہینوں تک چلنے والے اس لاک ڈاؤن میں بھی زندگی کےلئے ایک راز
پوشیدہ ہے ۔لاک ڈاؤن نے ثابت کردیا کہ اصل زندگی تو صرف زندہ رہنے کا نام ہے جس
کےلئے دو وقت کی روٹی اور ضروری امور کی تکمیل کےلئے گھر سے باہر جانا کافی ہے
باقی سب تو زندگی کو پرتعیش بنانے کے بہانے ہیں ۔اسی طرح رات کے کرفیو نے ثابت
کردیا کہ صرف ضروری کاموں سے قطع نظر رات سڑکوں
پر گھومنے پھرنے کےلئے نہیں بنی ہے ۔رات کے کرفیو سے قبل جو ہماری زندگی تھی اس کا
اگر محاسبہ کیا جائے تو مجبوری کے تحت ملازمت
انجام دینے والے حضرات کو چھوڑ کر اکثریت تو راتوں میں سیر وتفریحی ،شادی
بیاہ ، فلم بینی کے علاوہ دیگر عیش وعشرت کے کاموں میں ہی مگن رہتی تھی ۔
فلاحی کاموں کا عروج
لاک ڈاؤن کے دوران دیکھا گیا کہ لوگ ایک دوسرے کی مدد
کےلئے جوق درجوق سرگرم ہوتے رہے۔کھانے پینے کی اشیا سے لیکر مالی امداد تک کی سرگرمیوں میں ہر کوئی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا
تھا ۔محلے کے نوجوانوں کو تنظیمی شکل میں قریبی علاقوں میں راشن تقسیم کرتا دیکھا گیا۔راشن کے پیاکٹوں کی زیادہ سے ضرورت مند افراد تک رسائی کےلئے
وہ اپنے جان پہچان والوں کومالی مدد کے لئے آگے آنے کی تلقین بھی کررہے تھے ۔ ا ن کا یہ عمل نیکی کرنے اور
نیکی کی دوسروں کو تلقین کرنے کے مترادف تھا ۔
گھروں میں قید ہونا
لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ گھروں میں قید ہوکر رہ گئے تھے
حالانکہ اشیائے ضروریہ کی خریداری کی اجازت سب کو دی گئی تھی اور خاص کر اس وقت
بھی جب وائرس کا حملہ عروج پر تھا تب بھی
چند گھنٹوں کےلئے ہی سہی باہر جانے کی اجازت تھی جس میں پوشیدہ مثبت پہلو یہ رہا
کہ بے جا بازاروں میں گھومنے کے بجائے اپنی ضروریات اور اشیائے ضروریہ کی خریداری
تک بھی زندگی کو بازاروں میں محدود کیا جاسکتا ہے اور اس پر عمل کرنے سے ہمارا کوئی بڑا نقصان ہونا والا نہیں۔
سماجی فاصلے
کورونا نے سب سے زیادہ سماجی فاصلوں پر زور دیا ہے
۔بظاہر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کےلئے سماجی فاصلے کی ہدایت دی گئی لیکن
اس میں ایک پوشیدہ راز یہ بھی ہے کہ وائرس
کے ختم ہوجانے کے بعد بھی ہمیں سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہے ۔ایسے لوگوں سے جو برائی
کے پھیلنے کی وجہ بنتے ہیں ،ایسے لوگوں سے جو کہ آپسی محبتوں کو ختم کرتے ہیں،
ایسے لوگوں سے جو آپ میں مثبت سوچ کو ختم کرتے ہیں ،ایسے لوگوں سے جو قرض لیکر پھر پیسے لوٹا نے
کےلئے آپ کو ان تھک کوشش کرنے پر مجبور
کرتے ہیں، ایسے لوگوں سے جو آپ کے علم میں اضافہ نہیں کرتے اور ایسے لوگوں سے جو آپ کی شخصیت کو تباہ کرتے
ہیں۔
آن لائن پے منٹ
2020 کے دوران لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلوں کی وجہ سے رقومات کی آن لائن
حصول وترسیل کافی عروج پر رہی اور جسے
دیکھو گوگل پے اور فون پے پر رقم کی لین دین کررہا تھا ۔اس عمل نے ہمیں یہ سبق دیا
کہ ہمیشہ عصری علوم سے خود کو ہم آہنگ کرنا چاہئے کیونکہ وقت کی رفتار کے ساتھ اگر
ہم نہیں چلیں گے تو زمانہ ہمیں پیچھے چھوڑدے گا ۔
بہر کیف 2020 نے ہمیں کئی ایک شاندار اسباق یاد دلادئے
ہیں جو شاید ہم بھول چکے تھے اوراس سال نے
ہم سے کہا ہے کہ زندگی صرف چند ایک ضروری امور کی تکمیل کا
نام ہے باقی سب تو عیش و عشرت کےلئے ہونے
والی دوڑ دھو پ ہے ، آپ کے ہر عزیر کو ایک دن آپ سے جدا ہونا ہے،دوسرے کی مدد زندگی کااصل مزہ پوشیدہ ہے ،بازاروں کا رخ صرف ضرورت کے وقت کی کیا جانا چاہئے،زندگی کو
جتنا سادہ کرو گے اتنا ہی ذہنی سکون ملے گا ۔ان سب کے علاوہ ہر شخص 2020 کا اپنے
طور پر تجزیہ کرسکتا ہے اور اپنے لئے اس سال سے کچھ نہ کچھ مثبت پہلو نکال سکتا ہے
اور اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔
2 تبصرے
بہت ہی زبردست مضمون لکھا آپ نے۔
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
حذف کریں