اشتہار

اظہرالدین نے ایرپورٹ پر محمد سراج کا استقبال کیوں نہیں کیا؟

محمد سراج آسٹریلیا سے واپسی پر حیدرآباد کے ایرپورٹ پر 
 محمد سراج ، بین الاقوامی کرکٹ کےلئے  اب تعارف کے محتاج نہیں  رہے کیونکہ انہوں نے دورہ آسٹریلیا پر شاندار بولنگ کے ذریعہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی تاریخی کامیابی میں کلیدی رول ادا کیا۔ محمد سراج کے مظاہرے اس لئے بھی غیر معمولی  ہیں کیونکہ اس دورۂ  آسٹریلیا  پر انہیں اپنے والد کے سائے سے محروم ہونا پڑا  اور دوسری جانب ٹیم کے سینئر بولر محمد سمیع  اومیش یادو اور جسپریت بمراہ  کے یکے بعد دیگرے  زخمی ہونے کےبعد انہوں نے خو د پر عائد ذمہ داری کو بخوبی نبھاتے ہوئے سیریز میں سب سے زیادہ 13 وکٹیں حاصل کی ۔

محمد سراج کو دورہ آسٹریلیا کی دریافت قرار دیا جارہا ہے جس کا ہندوستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ روی شاستری نے بھی خود اعتراف کیا ہے  ۔ والد کے موت کا صدمہ ، سینئر بولروں  کی عدم موجودگی  میں بولنگ شعبہ میں پیدا ہونے والا خلا  کو بخوبی پر کرنے اور آسٹریلیا کو اسے کے سرزمین پر شائقین کی نسلی پرستی کے حملوں کے دوران  شکست دینے میں اہم رول ادا کرنا یہ سراج کا ہی کارنامہ ہے شاید کوئی دوسرا ایسا کر نہیں پاتا۔سراج اپنے والد کے کتنے قریب تھے اس  کا اندازہ ایرپورٹ سے سیدھے قبرستان پہچنے کے ان کے عمل سے لگایا جاسکتا ہے ۔

آسٹریلیا میں تاریخی کامیابی حاصل کرنے والی ہندوستانی ٹیم کی ہر گوشے سے ستائش ہورہی ہے اور کھلاڑیوں کی وطن واپسی پر ہیروز کی طرح فقید المثال استقبال کیا گیا ۔کارگزار کپتان اجنکیا راہانے دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ جب ممبئی ایرپورٹ پر پہنچے تو ممبئی کرکٹ اسوسی ایشن کے حکام نے انکا شاندار استقبال کیا جبکہ انکے محلے میں عوام نے ڈھول تاشوں اور رقص کے ساتھ انکا  استقبال کیا  نیز کپتان پر پھولوں کی بارش کی گئی ۔

ہندوستانی ٹیم کے ہر کھلاڑی کا اس کے شہر آمد پر انتہائی شاندار استقبال کیا گیا لیکن محمد سراج کا شمس آباد ایرپورٹ پر خیر مقدم تو دور کی بات کوئی حال پوچھنے والا  نہیں تھا ۔دورہ آسٹریلیا پر حیدرآباد کے فاسٹ بولر محمد سراج اور آئی پی ایل کی حیدرآبادی ٹیم سن رائزرس حیدرآباد کے بولر ٹی نٹراجن کی وطن واپسی پر جو دو مناظر دیکھنے کو ملے اسے دیکھ کر ہر ذی شعور کرکٹ شائق یقیناً مایوس ہی ہوا ہوگا۔

ٹی نٹراجن کا انکے آبائی مقام پر شاندار استقبال کا ایک منظر
ٹی نٹراجن کا انکے آبائی مقام پر شاندار استقبال کا ایک منظر

ایک جانب محمد سراج جو کہ تاریخی ، ادبی ،سیاسی ، ترقی کے اعتبار سے ہندوستان کے صف اول کے شہروں میں شامل  حیدر آباد سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ وہی شہر ہے جس نے ہندوستان کو محمد اظہر الدین جیسا کامیاب کپتان اور وی وی ایس لکشمن جیسا شاندار ٹسٹ بیٹسمین دیا لیکن کرکٹ کے  اتنے بڑے شہر اور بین الاقوامی ایرپورٹ پر محمد سراج کا استقبال کرنے والا کوئی نہیں تھا جبکہ نٹراجن جوکہ جنوبی ہندوستان  کی ریاست ٹامل ناڈو کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان کا ایسا استقبال کیا گیا جیسے ریاست کا چیف منسٹر پہلی مرتبہ انتخابات جیت کر آیا ہو۔



نٹراجن کا غیر معروف اور چھوٹے سے دیہات میں مثالی استقبال اور محمد سراج کا ایرپورٹ پر کوئی پرسان حال نہ ہونا حیدرآبادی کرکٹ اسوسی ایشن ، حیدرآبادی شائقین اور سیاسی لیڈروں کےعلاوہ ہر کسی کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔اس وقت ایک ہی سوال ذہن کو  شدد سے بے چین کررہا ہے کہ ہمارے ہر دلعزیز سابق کتپان محمد اظہرالدین کہاں ہیں ؟ محمد اظہرالدین جوکہ حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں  اگر وہ محمد سراج کا استقبال کرنے شخصی طور پر حاضر ہوتے تو منظر کافی یادگار ہوتا کیونکہ ایک جانب سراج  شاندار مظاہروں کے ساتھ وطن لوٹ رہے تو دو سری جانب وہ اپنے والد کی موت کا صدمہ بھی ساتھ لارہے تھے ۔اگر اظہرالدین   انہیں ایرپورٹ لینے جاتے تو نوجوان حیدرآبادی کرکٹر کی حوصلہ افزائی  ہونے کے ساتھ نوجوان کرکٹر کو والد کی موت کا پرسہ بھی دیا جاسکتا تھا ۔ خیر اگر اظہرالدین کسی وجہ سے  شخصی طور پر نہیں آسکے تو حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن  کا کوئی ایک عہدیدار سرکاری طور پر سراج کا استقبال کرنے کیوں نہیں آیا ،  یہ سوال بھی بے چینی کا سبب ہے۔

سوال سیاسی لیڈروں سے بھی ہے کہ کیونکہ  بی سی سی آئی نے فاتح ہندوستانی ٹیم کےلئے 5 کروڑ کے بونس کا اعلان کیا لیکن محمد سراج کو نہ ریاستی حکومت اور  نہ ہی حیدرآباد کی سیاسی  قیادت نے کسی بھی  انعام کا ہنوز اعلان نہیں کیا ۔عوامی سطح پر بھی حیدرآبادیوں نے بھی اپنے شہر کے ہیرو کے استقبال کےلئے کوئی مثال قائم نہیں کی ،ہماری یہ سرد مہری  محمد سراج کے علاوہ مستقبل کے ہر باصلاحیت کھلاڑی کے حوصلے پست کرنے کےلئے کافی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے