اس ویب سائٹ کا ملاحظہ کرنے والے قارئین اور ناظرین کو
اندازہ تو ہوچکا ہوگا کہ اس ویب سائٹ کے اغراض اور مقاصد کیا ہیں ؟
اور جنھوں نے پہلی مرتبہ اس ویب سائٹ کا
رخ کیا ہے اور یہ مضمون ان کا پہلا تجربہ ہے تو ان قارئین کو بھی بتادوں کہ اس ویب
سائٹ ‘‘سائبر دنیا 19 ’’کا مقصد اردو
زبان ، اردو رسم الخط ،اردو ادب اور صحافت کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ جسے تکنیکی
اصطلاح میں سائبر ٹکنالوجی کہا جاتا ہے ، اس ٹکنالوجی کے تناظر میں دیکھنا ہے ۔
اردو ادب سے تو ہر اردو جاننے والا فرد واقف ہے لیکن سائبر
ادب ایک نئی اصطلاح بن کر حالیہ دنوں میں اپنی موجودگی کا احساس دلارہا ہے ۔سائبر
ٹکنالوجی ادب کی تخلیق ، تحقیق اور تنقید
کے علاوہ مواد کے حصول وترسیل میں آ ج بنیادی ضرورت کا
کردار نبھا رہی ہے کیونکہ اردو رسم الخط میں
کوئی بھی تحریر کمپیوٹر اور اسمارٹ فونس پر ہی تیار ہورہی ہے جس کو ہم یہاں ایک غزل کی تیار ی سے لیکر اس کی
اشاعت تک کے مراحل کو بطور مثال لیکر سمجھنے کی کوشش کریں گے۔
اگر ہم ایک غزل ہی کہتے ہیں اور اسے قارئین تک پہنچانا
چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں اپنی غزل کو تحریری شکل دینی ہوگی اور یہ کام آج
کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کے ذریعہ انجام پارہاہے۔جب غزل تیار ہوگئی تو اس کے اشعار
کی تقطیع کےلئے آن لائن چند ویب سائٹس دستیاب ہیں جہاںشاعر اپنے کلام کو کاپی پیسٹ کرنے کے بعد اشعار کی نہ
صرف تقطیع کا نتیجہ دیکھ سکتا ہے بلکہ غزل
کس بحر میں کہی گئی ہے اس کی نشاندہی بھی ممکن ہے ۔
غزل کمپیوٹر یا
اسمارٹ فون کی اسکرین پر تیار ہونے اور اس
کی آن لائن تقطیع ہونے کے بعد اس کی
اشاعت کا مرحلہ آتا ہے ۔غزل کی سائبردنیا میں اشاعت کے لئے سینکڑوں ویب سائٹس
دستیاب ہیں جن کے ذریعہ شاعر کا کلام دنیا کے کونے کونے میں کبھی بھی اور کہیں بھی
کی اساس پر شائع ہوجاتاہے ۔
یہ ہی نہیں بلکہ ورق (روایتی طریقہ جس میں اخبار یا رسالہ میں کلام شائع کرنا ) کی
بہ نسبت برق (سائبر ٹکنالوجی) میں شائع کلام نہ صرف بہتر شکل میں محفوظ ہوجاتا ہے
بلکہ دنیا کے کسی بھی کونے سے کبھی بھی گوگل سرچ کے ذریعہ حاصل بھی کی جاسکتا ہے
اور حوالے کےلئے تحقیقی مقالوں اور مضامین میں استعمال بھی کیا جاسکتاہے ۔
سائبر ٹکنالوجی کے استعمال سے کلام کی تخلیق ،تحقیق اور
اشاعت سے لیکر تنقید کے تمام مراحل کو سائبر ادب کا نام دیا جاسکتا ہے ۔سائبر ادب
کا تعارف ،مسائل اور امکانات یہ ایسا موضوع ہے جو آج ماہرین اردو ادب کی توجہ کا
متقاضی ہے ۔ کیونکہ یہاں ایک اعتراض کیا جاسکتا ہے کہ سائبر ٹکنالوجی کے استعمال سے
ادب کو سائبر ادب نہیں کہا جاسکتاہے کیونکہ ادب کو ادب ہونے کےلئے چند شرائط کی
تکمیل ضروری ہے جس میں اصناف سخن کے پیمانوں میں کلام یا تحریر کا جائزہ لیا جائے
گا ،تو یہ اعتراض اپنی جگہ مسلمہ بھی ہوسکتا ہے لیکن جس ٹکنالوجی کے بغیر آج اردو
ادب نا مکمل سا للتا ہے اس ٹکنالوجی کو ادب کے دامن میں کس طرح سمویا جاسکتا ہے
اور پھر اس زمرے کو کس نام سے محفوظ کیا جائے ؟اگر سائبر ادب کا اقرار ممکن نہیں
تو اس کا انکار بھی کہیں نہ کہیں ممکن نہیں۔
0 تبصرے