جب کبھی ہم کمپیوٹر اسکرین کے سامنے ہوتے ہیں تو عام طور پر ہمیں مائیکرو سافٹ کے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم دیکھائی دیتے ہیں اس طرح جب بات اسمارٹ فونس کی ہوتی ہے تو اکثریت کے ہاتھوں گوگل کے اینڈروئیڈز آپریٹنگ سسٹم مل جاتا ہے لیکن اب شاید وہ وقت زیادہ دور نہیں جب فیس بک کا آپریٹنگ سسٹم عام میں مقبولیت حاصل کرچکا ہوگا۔
فیس بک نے گوگل کے اینڈروئیڈ سسٹم پر انحصار ختم کرنے کے لیے اپنے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری پر کام شروع کردیا ہے۔ دی انفارمیشن کی رپورٹ کے مطابق اس نئے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری کا کام مائیکروسافٹ کے لئے ونڈوز این ٹی آپریٹنگ سسٹم تیار کرنے والے مارک لیوکوسکی کی سربراہی میں قائم ٹیم کررہی ہے۔
رپورٹ میں نئے آپریٹنگ سسٹم کے حوالے سے زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہے جیسا کہ یہ نیا آپریٹنگ سسٹم کس طرح استعمال کیا جائے گا لیکن یہ خیال ظاہرکیا گیا کہ فیس بک کا اوکیولس رئیلٹی ہیڈ سیٹ اور پورٹل ویڈیو چیٹ ڈیوائس اینڈرائیڈ پر کام کررہی ہیں اور ان میں یہ نیا سسٹم استعمال کیا جاسکتا ہے۔
فیس بک کے اے آر اور وی آر شعبے کے عہدیدار فیکوس کرک پیٹرک نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں فیس بک کی ڈیوائسز کے لئے گوگل سافٹ ویرس پر انحصار نہ کیا جائے اور ان میں سے مکمل طور پر گوگل اجارہ داری ختم کردی جائے یا کم کردیا جائے۔
فیس بک کے ہارڈویرس ہیڈ اینڈریو بوسورتھ نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ ہم مارکیٹ یا حریف کمپنیوں پر اعتبار نہیں کرسکتے اور ہمیں اپنے بل پر آگے بڑھنا ہوگا۔فیس بک کی جانب سے اگیومینٹڈ رئیلٹی گلاسز کی تیاری پر بھی کام ہورہا ہے جو کہ 2023 تک متعارف کروائے جانے کا امکان ہے جبکہ اس کمپنی کی جانب سے دماغی انٹرفیس پر بھی کام کیا جارہا ہے جو صارفین کو یہ اسمارٹ گلاسز صرف خیالات سے کنٹرول کرنے میں مدد دے گا۔
فیس بک کے اگیومینٹڈ رئیلٹی ٹکنالوجی سے لیس اسمارٹ گلاسز کا کوڈ نیم اورین رکھا گیا ہے جس کو پہننے پر صارفین کی آنکھوں کے سامنے ایک گرافک ڈسپلے آجائے گا جبکہ صارف کالزکرسکے گا اور اپنے مقام کو لائیو اسٹریم اور فیس بک پاور اے آئی سے بہت کچھ کرسکے گا۔
درحقیقت فیس بک ان گلاسز کے ذریعے اسمارٹ فونز کو ہی ختم کرنے کی خواہش مند ہے تو اینڈروئیڈ کی جگہ نئے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری سمجھ میں آنے والی بات ہے۔رپورٹ میں اشارہ دیا گیا کہ فیس بک کو توقع ہے کہ وہ اپنے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری کے ساتھ ساتھ ہارڈویرس کے حوالے سے بتدریج ایپل کی حکمت عملی پر عمل کرسکے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں جب فیس بک کی جانب سے اپنے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے، اس سے قبل 2013 میں بھی اس نے اینڈروئیڈ میں متعدد تبدیلیاں ایچ ٹی سی کے فون میں کی تھیں لیکن صارفین نے اسے پسند نہیں کیا تھا لیکن اب جب اس کمپنی کو متعدد پرائیویسی اسکینڈلز کا سامنا ہے تو بھی کمپنی کو توقع ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے آپریٹنگ سسٹم پر کام کرنے والی ڈیوائسز کے استعمال پر آمادہ کرلے گی۔ عام کو اب تک مائیکرو سافٹ کے ونڈوز اور گوگل کے اینڈروئیڈ سے کافی واقفیت ہے اب دیکھنا ہے کہ فیس بک کا آپریٹنگ سسٹم ان کی ضرورت کو بہتر انداز میں پورا کرتے ہوئے کتنی مقبولیت حاصل کرتاہے ۔
0 تبصرے