سردی ، زکام ، کھانسی ،گلے میں خراش اور بخار ہوجائے تو
اسے آسان نہ سمجھیں کیونکہ اس وقت ساری دنیا کرونا وائرس کی دہشت سے پریشان ہے لیکن
یہ ضروری بھی نہیں کہ ہر سردی ، زکام ، کھانسی ، گلے میں خراش اور بخار کرونا وائرس
کی وجہ سے ہی ہو۔ اب جبکہ چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس
کی وباءتشویشناک حد تک پھیل چکی ہے جس نے نہ صرف چین بلکہ دیگر پڑوسی ممالک کے
علاوہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک کو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ دوسری طرف صحت
کے ماہرین نے بھی اس وائرس کی سنگینی کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے۔ چین آنے اور جانے
والے لوگوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور اس وقت عالمی سطح پر یہی خوف پایا جاتا ہے کہ
سیاحوں کے ذریعہ کہیں اس بیماری نے وباءکی صورت اختیار کرلی تو حالات بےحد خطرناک ہوسکتے
ہیں۔
کرونا وائرس کس طرح متاثر کرتا ہے؟
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ
کرونا وائرس جیسے 2019-nCoV
بھی کہا جاتا ہے۔ انسانی جسم میں داخل ہو جاتا ہے جس کے
لئے ناک اور منہ کا راستہ آسان ہوتا ہے۔ اس کے بعد یہ نظام تنفس میں اپنی ایک مستقل
جگہ بنا لیتا ہے۔ کچھ عرصہ بعد نظام تنفس کا خلیہ قریب میں واقع خلیوں کو یہ وائرس
منتقل کردیتا ہے اور اس طرح انسانی جسم میں انفکشن پوری طرح پھیل جاتا ہے اور متاثرہ
مریض کو سانس لینے میں دشواریاں ہونے لگتی ہیں۔
کرونا وائرس کیا ہے؟
کرونا وائرس کی پہلی بار شناخت 1960 کی دہے میں ہوئی تھی
لیکن کوئی نہیں جانتے کہ وہ کہاں سےپھیلا ہے نیز اسکا نام کرونا یا کراون (تاج ) اس
کی شکل کی وجہ پڑا ہے۔ کررونا وائرس جانوروں اور انسانوں دونوں کو متاثر کرسکتا ہے
لیکن یہ ہمیشہ متاثر کرتا ہے اس کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے لیکن یہ انسانوں اور جانوروں
کو متاثر نہیں کرتا اس سے انکار بھی ممکن نہیں ہے۔
زیادہ ترکرونا وائرس اسی طرح پھیلاتے ہیں جیسے سردی پیدا
کرنے والے دوسرے وائرس پھیلتے ہیں، متاثرہ افرادکے کھانسنے اور چھینکنے سے یہ دوسرے
شخص میں منتقل ہوتے ہیں، کسی متاثرہ شخص کے ہاتھ یا چہرے کو چھونے سے ، یا ایسی چیزوں
کو چھونے سے جیسے متاثرہ لوگوں نے چھوا ہو۔
یہ بھی حیران کرنے والا انکشاف ہے کہ ہر ایک کو اپنی زندگی
میں کم سے کم ایک بار کروناو وائرس کا انفیکشن ہوتا ہے خاص کر بچپن میں اس کے خدشات
زیادہ ہوتے ہیں۔ امریکہ اور چین کے علاوہ دیگر ممالک میں موسم خزاں اور موسم سرما میں
کرونا وائرس زیادہ پھیل جاتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی کسی بھی وقت کرونا وائرس سے
متاثر ہوسکتا ہے۔
کرونا وائرس سے متاثرہ افراد میں عام علامتیں
چین کے محکمہ صحت کے ماہرین
کی ٹیم کے ایک ڈاکٹر نے کہا ہے کہ نئی قِسم کے کرونا وائرس کی جسم میں علامات ظاہر
ہونے میں اوسطاً 7 دن لگتے ہیں۔ کہاکیا جاتا ہے کہ یہ وائرس چین میں نمونیے کی وبا
کا باعث بنا ہے۔ چین کے نشریاتی ادارے کے مطابق بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے
ڈاکٹرگاوزان چینگ نے کہا کہ اب تک تصدیق شدہ مریضوں سے پتہ چلا ہے کہ کرونا وائرس سے
متاثرہ مریضوں میں علامات ظاہر ہونے میں کم از کم 2 تا 3 دن، یا زیادہ سے زیادہ 12
دن لگتے ہیں۔ اب تک متاثرہ افراد میں بنیادی طور پر بخار چڑھنے یا خشک کھانسی آنے کی
علامات کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وائرس سے متاثر ہونے کے 3 سے 5 دنوں
کے اندر مریضوں میں سانس اکھڑنے یا سینے میں دردکی علامات بھی ظاہر ہوئیں ہیں۔ بعض
مریضوں کے خون میں آکسیجن کی شدید کمی پیدا ہو گئی۔
زیادہ ترکرونا وائرس کی علاماتیں میں سانس کے انفیکشن سے
ملتی جلتی ہیں ، جس میں ناک بہنا ، کھانسی ، گلے کی سوزش اورکبھی کبھی بخار شامل ہے۔
زیادہ تر معاملات میں یہ معلوم نہیں ہوگا کہ آپ کرونا وائرس سے متاثر ہیں یا پھر عام
سردی پیداکرنے والا کوئی دوسرا وائرس جیسے رائنوائرس نے آپ کو متاثر کیا ہے لہذا کسی
بھی سردی ، کھانسی بخار یا اس طرح کی دیگر علامتوں کو کرونا وائرس کا گمان کرتے ہوئے
پریشان ہونی کی ضرورت نہیں۔
آپ لیب ٹسٹ کروا سکتے ہیں ، بشمول ناک اور گلے کے انفکشن
اور خون کا ٹسٹ کروانا بھی اس میں شامل ہے یہ جاننے کے لئے کہ کیا آپ کی سردی کسی کرونا
وائرس کی وجہ سے ہوئی ہے یا عام نوعیت کا مسئلہ درپیش ہے ۔کرونا وائرس سے خاص کر معمر
لوگ ، دل امراض میں مبتلا افراد یاکمزور مدافعتی نظام والے افراد اس سے جلد متاثر ہوسکتے
ہیں۔
کرونا وائرس کا علاج
فارماسیوٹیکل ٹکنالوجی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے موثر ٹیکہ ایجاد کرنے کوشاں
ہے لیکن یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ٹیکہ کو بازار میں بآسانی دستیاب ہونے کے لئے ایک
سال کا عرصہ تک لگ جائے گا۔ مجوزہ ٹیکہ کی تیاری کے لئے سائنسداں سیویر اکیوٹ ریسپیریٹری
سائنڈروم (سارس ) وائرس سے متعلق ڈیٹا کا استعمال کررہے ہیں لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ
مسلمہ ہے کہ فی الحال کرونا وائرس کا کوئی موثر علاج دستیاب نہیں ہے اور نہ ہی کوئی
ٹیکہ موجود ہے۔
کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر
- کرونا وائرس کے لئے کوئی ویکسین یا ٹیکہ نہیں ہے یہ تو معلوم ہوگیا ہے۔ کرونا وائرس کے انفیکشن سے بچنے کےلئے وہی کام کریں جو عام سردی سے بچنے کے لئے کرتے ہیں۔
- اپنے ہاتھوں کو صابن اور گرم پانی سے اچھی طرح وقتاً فوقتاً دھوتے رہیں۔
- اپنے ہاتھوں اور انگلیوں سے اپنی آنکھوں ، ناک اورمنہ کو بار بار چھونے سے احتیاط کریں ۔
- متاثرہ افراد سے قریبی رابطے سے گریز کریں۔
- نزلہ اور زکام کےلئے جو علاج کرتے ہیں اسی طرح کا علاج کریں ۔
- مکمل آرام اور بھر پور نیند لیں۔
- پانی اور مشروبات کا زیادہ استعمال کریں ۔
- گلے کی سوزش اور بخار کے کا جلد علاج کریں لیکن 19 سال سے کم عمر بچوں یا نوعمروں اسپرین نہ دیں۔
- پالتو جانوروں سے دور رہیں۔
0 تبصرے